دین اسلام میں عقائد کی بڑی اہمیت ہے؛ بل کہ انہیں بنیادی حیثیت حاصل ہے کہ یہ دین کی بنیادیں ہیں اور ان کی مثال جڑوں کی سی ہے۔ عقائد کی اہمیت اور ضرورت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر مسلمان عقائد کی درستی کی بھر پور کوشش کرتے ہوئے انہیں اولین حیثیت دے اور ان کو سیکھنے میں ذراسی بھی غفلت کا مظاہرہ نہ کرے۔ لیکن آج کل افسوس ناک صورتحال یہ دکھائی دیتی ہے کہ بہت سے مسلمان اپنے دین کے بنیادی اور اہم عقائد سے بھی ناواقف ہیں، بل کہ غفلت کا عالم یہ ہے کہ یہ احساس ہی دلوں سے مٹتا چلا جا رہا ہے کہ عقائد درست کرنے اور سیکھنے کی بھی کوئی ضرورت ہے! یہی حال عصری تعلیمی اداروں کا بھی ہے کہ ان میں پروان چڑھنے والی ہماری نوجوان نسل اپنے دین کے ضروری عقائد سے بھی نابلد رہتی ہے۔
اس ساری تشویش ناک صورتحال کا جو خطرناک انجام سامنے آنا لازمی تھا وہ یہ ہے کہ ہمارے مسلمانوں میں الحادی اور کفریہ عقائد غیر محسوس انداز سے پھیلتے چلے جارہے ہیں اور وہ ملحدین اور متجددین کے گمراہ کن نظریات کا شکار ہوتے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں فکری ارتداد غیر محسوس انداز سے پھیلنے لگا ہے۔ اسی طرح اہل السنة والجماعة کے حق عقائد کے خلاف بھی مسلسل مہم جاری ہے؛ تاکہ مسلمانوں کو حق جماعت اہل السنة والجماعة سے ہٹا کر گمراہی کی راہ پر لگایا جاسکے۔
اس کے ضمن میں یہ بات بھی نہایت ہی تشویش ناک ہے کہ جب موجودہ مسلمانوں کا یہ عالم ہے تو بعد میں آنے والی نسلوں کے عقائد کا تحفظ کیسے ہو سکے گا!
اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اگر ہر مسلمان اپنے دین کے بنیادی عقائد سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرے تو ان فتنوں سے بخوب حفاظت ہو سکتی ہے۔
(آئیے اسلامی عقائد سیکھیے،ص:۷)
عقیدہ کی تعریف:
”عقائد“ سے مراد دین و مذہب کی وہ باتیں ہیں، جو دل میں جمالی جائیں اور اعمال کی بنیاد ہوں اور ان پر نجات اور کامیابی کا دار و مدار سمجھا جاتا ہو۔” عقیدہ“ کی جمع ”عقائد“ ہے۔ ”عقائد“ کو اصولِ دین بھی کہا جاتا ہے۔ عقیدے کی تعریف سے معلوم ہوا کہ عقیدے کا تعلق دل کے ساتھ ہے نہ کہ ظاہری اعضا کے ساتھ۔
عقائد کی اقسام:
ضروری عقائد کی دو قسمیں ہیں:
۱- عقائد کی ایک قسم تو وہ ہے جو مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ان پر ایمان لائے بغیر کوئی مخلص مسلمان نہیں ہو سکتا، اور ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کفر کہلاتا ہے، جیسے: عقیدہٴ توحید، عقید ہٴ رسالت عقید ہٴ آخرت اور عقیدہٴ ختم نبوت وغیرہ۔
۲- عقائد کی دوسری قسم وہ ہے جو حق جماعت یعنی اہل السنة والجماعة میں شامل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص ان کے خلاف عقیدہ رکھے گا تو وہ اہل السنة والجماعت سے خارج ہو کر گمراہ قرار پائے گا، جیسے: ایصالِ ثواب کو حق سمجھنا، قبروں میں انبیاء علیہم السلام کی حیات کا قائل ہونا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ اول ماننا اور ان جیسے دیگر عقائد کو تسلیم کرنا(اہل السنة والجماعة کا عقیدہ ہے اور اس کے خلاف عقائد باطل اورگمراہ جماعت کے نظریات ہیں)۔
اس لیے دونوں قسم کے عقائد کو سمجھنا اور ان کو تسلیم کر ناضروری ہے۔