مانگرول سورت:
۱۳/ جنوری بروز ہفتہ رات میں بعد نمازعشا ہتھوڑن، تعلقہ مانگرول، سورت میں ایک اصلاحی جلسہٴ عام سے خطاب فرمایا۔اس جلسے میں آپکے ہمراہ مشہور موٹیوشنل اسپیکر جناب منور زماں صاحب بھی تھے۔ نوجوانوں میںآ پ کا نہایت پر سوز خطاب ہوا۔
دار العلوم نلگنڈہ:
۱۸/ جنوری جمعرات سورت سے حیدرآباد کے لیے بذریعہ جہاز روانہ ہو ئے اور حیدرآباد سے دارالعلوم نلگنڈہ پہنچے۔ وہاں سالانہ جلسہ میں شرکت فرمائی، جلسے میں عوام کی ایک جم غفیر تھی اوردارالعلوم و علاقے کے مشہور و متحرک علما، دانشوران کی بڑی تعداد شریک تھی، جن سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے قرآن سے وابستگی پر زور دیا علما ودیگر دانشوروں کو ان کی قابلیت و صلاحیت کو عوام کے حق میں مفید سے مفید بنانے کی تلقین کرتے ہوئے، ایک جٹ ہوکر اخلاص کے ساتھ قوم کی خدمت اور اصلاح کی فکر کرنے کی وصیت ونصیحت فرمائی۔
۱۹/جنوری صبح پہلی فلائٹ سے اورنگ آباد پہنچے۔ ساڑھے ۸/ بجے اورنگ آباد سے چکل تھانہ جامعہ کی شاخ کا جائزہ لیا۔
ناظم مکاتب مولانا جاوید صاحب کے وطن آمد:
چکل تھانہ سے بدنا پور (جامعہ کی شاخ ومیڈیکل کالج) کی تعلیمی وانتظامی وزٹ فرمائی اور اس کے بعد مولانا محمد جاوید بوڑکھا(ناظم مکاتب) کے مکان پر حضرت کی حاضری ہوئی، جہاں گاؤں کے تمام ذمہ داروں نے حضرت سے ملاقات کر تے ہوئے علاقہ کے دینی وتعلیمی حالات سنائے۔ اس میں ایک اہم بات یہ آئی کہ بچوں کے اسکولی تعلیم کے لیے کلاس ۸/کے بعد کوئی نظام نہیں ہے،آگے کی تعلیم کے لیے روزانہ ۳۰/ کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے۔ یہ سن کر مولانا حذیفہ صاحب نے فوری طور پر اسکول شروع کرنے کا حکم دیا،ذمے داران موجود تھے، جگہ کی تعیین کی گئی اور مولانا کے ہاتھوں سنگ ِبنیادعمل میں آیا اور آپ نے اسکول اور علاقے کے لیے دعا فرمائی۔
ویہمانڈوا میں مسجد کا افتتاح:
پھر ویہمانڈوا کے لیے روانہ ہوئے۔ جامعہ کے تعاون سے یہاں ایک مسجد بنی ہے نماز جمعہ سے اس کا افتتاح عمل میں آیا ۔مولانا حذیفہ صاحب نے پہلے جمعہ کا خطبہ دیا، نماز پڑھائی اور نماز کے بعد حضرت نے مسجد کے احکام اور اس کو آباد کرنے کے فضائل پر دل سوز خطاب فرمایا۔
اورنگ آباد کے قرب و جوار میں جامعہ کی شاخوں کی وزٹ:
اس کے بعد جامعہ کی شاخ جامعہ عائشہ صدیقہ اڈول کے لیے روانہ ہوئے۔ مدرسہ کی وزٹ فرمائی، اور وہاں سے والوج کے لیے روانہ ہوئے۔ مفتاح العلوم والوج میں اساتذہٴ کرام اور انتظامیہ سے میٹنگ فرمائی، پھر ایک بڑی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور گنگاپور کے لیے روانہ ہو گئے۔
جامعہ کی شاخ مدرسہ خیر العلوم گنگاپور میں ذمہ داروں سے میٹنگ کے بعد جامع مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا، جس کے لیے ایک بڑا جلسہ ہوا، علاقے کے تمام لوگ وہاں پر جمع تھے، حضرت نے مسجد کی تعمیر پر اجر و ثواب کے عنوان پر خطاب فرمایا اور لوگوں سے مسجد کی تعمیر میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ تقریبا ۶۰/ سے ۷۰/ لاکھ روپے جمع ہوئے ۔ رات دیر تک جلسہ چلا، فراغت کے بعد بیجا پور روانہ ہوئے، جہاں پر بڑی مسجد کا تعمیری کام جاری ہے، وزٹ فرمائی اور اس کے بعد اکل کوا لوٹے۔
دارالعلوم سورت:
۲۱/ جنوری بروز اتوار دوپہر میں دارالعلوم سورت پہنچے، یہاں پر تکمیلِ حفظِ قرآن اور ختمِ بخاری کے لیے حضرت مدعو تھے آپ نے حفظ قرآن کی اہمیت وفضیلت اور بخاری شریف کے مقام ومرتبہ پر عمدہ کلام کیا اور پھر جلسہٴ عام سے خطاب فرمایا۔
ہمت نگر گجرات:
۲۴/ جنوری صبح تقریبا ً ۳۰:۱۰/ پر آپ ہمت نگر پہنچے ۔دار الافتا کا معائنہ فرمایا،موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیمی گفتگوفرمائی، اسکول کی وزٹ کی۔ یہاں جامعہ کے تعاون سے ایک مسجد بنی ہے اس کا افتتاح ہوا اور بعد نماز ظہر حضرت کا خطاب ہوا اس کے بعد لوناواڑا کے لیے روانہ ہوئے۔
لوناواڑا :
ایک گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد لوناواڑا پہنچے،یہاں ایک اسکول کی بلڈنگ کی بنیاد رکھی اور ہاسٹل کا جائزہ لیا اور پھرموجودہ حالات میں معیاری تعلیم پرجلسہٴ عام سے خطاب فرمایا۔
گودھرا:
مغرب بعد وہاں سے گودھرا کے لیے روانگی ہوئی،وہاں سالانہ جلسہ میں حضرت کا پر مغز خطاب ہوا۔ اور گودھرا سے اکل کوا تشریف آوری ہوئی۔
۲۷/ جنوری حیدرآباد:
۲۷/ جنوری بروز ہفتہ سورت سے حیدرآباد کے لیے روانہ ہوئے۔ صبح حیدرآباد پہنچنے کے بعد جناب پاشاہ صاحب کے ایک عصری تعلیمی ادارے میں حاضری ہوئی؛ جہاں انجینئرنگ اور مینجمنٹ وغیرہ کے بہت سارے کالجز چلائے جاتے ہیں۔
وزٹ کے بعد انٹرنیشنل جنرلسٹ فارم کے تحت ایک پروگرام میں شرکت فرمائی، جہاں ترکی وغیرہ دیگر ممالک کے اہم ارکان نے شرکت کی تھی۔ ۲۰۲۴ء ڈائری کا افتتاح ہوا، اس کے بعد حضرت نے خطاب میں ترک اور ہندوستان کے پرانے تعلقات پر تاریخ کے حوالے سے روشنی ڈالی اور اسے مزید بہتر کرنے کے مفید مشورے دیے۔
حیدرآباد سے بیدر:
وہاں سے بیدر کے لیے روانہ ہوئے، جہاں بعد ِنماز مغرب تعلیمی بیداری کے عنوان پر بہت بڑا جلسہ تھا۔ تقریباً ۱۵/ ہزار سے زائد مرد و عورت اور اسکول کے طلبہ و طالبات موجود تھے۔ جناب منور زماں صاحب اور حضرت نے خطاب فرمایا۔ اس پروگرام کو جامعہ کے فاضل مفتی غلام یزدانی صاحب نے کامیاب بنانے کے لیے بہت محنت کی تھی۔ اگلی صبح حیدرآباد سے ممبئ واپسی ہوئی ۔
حیدرآباد سے ممبئی:
۲۸/ جنوری بروز اتوار ممبئی جری مری میں دو بڑے اصلاحی وتعلیمی بیداری جلسے تھے۔پہلا جلسہ دوپہر میں مستورات کے درمیان ہوا، اور دوسرا نماز ِمغرب بعد مرد حضرات میں ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میں مرد وخواتین نے شرکت کی نہایت کامیاب اور موٴ ثر پروگرام ہوا ،سامعین پر عزم ہو کر گھر لوٹے۔
ڈاکٹر ساجد صاحب کنتھاریہ اور ان کی والدہ محترمہ جو جری مری کے علاقے میں بہت فعال ہیں اور نہایت موٴثر انداز میں مکتب چلاتے ہیں ۔اسی مکتب کے سالانہ جلسہ کے موقع سے اس پروگرام کا انعقاد ہواتھا ۔
دارالعلوم بھاؤ نگر اور تلاجا:
۲۹/ جنوری بروز پیر ممبئی سے احمد آباد پہنچے۔ اور احمد آباد سے دارالعلوم بھاؤ نگر روانہ ہوئے، بعد نماز ظہر طلبہ و اساتذہ میں خطاب کے بعد تلاجا کے لیے روانہ ہو گئے۔تلاجا پہنچ کر پہلے عائشہ صدیقہ للبنات کے پروگرام میں شرکت فرمائی۔ اور پھر نماز عشا کے بعد جلسہٴ عام میں خطاب فرمایا جو کہ”تعلیمی بیداری“ پر تھا اور اس جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں علاقے کے لوگوں نے شرکت فرمائی۔
یہ جلسہ جناب عمران بھائی جو ممبئی میں کپڑے کے تاجر ہیں ، ان کے والد ِمحترم اور رفقاء کی کاوش سے عمل میں آیا۔ لوگوں نے امید سے زیادہ کامیابی کا تأثر دیا۔ جلسے کے بعد فوراً احمد آباد کے لیے روانہ ہوئے ۔ اورصبح ۴/ بجے احمد آباد سے ناگپور کے لیے روانگی عمل میں آئی۔
احمد آباد سے بالاپور:
۳۰/ جنوری بروز منگل ناگپور پہنچے، وہاں سے بالا پور کے لیے روانہ ہوئے، جہاں پر جامعہ کے فاضل مولانا اقبال اور ان کے ساتھیوں نے تعلیمی بیداری کے تحت ایک عظیم جلسہٴ عام کا انعقاد کیا تھا۔صبح۱۰/ بجے یہ جلسہ شروع ہوا۔ بہت ہی بڑے پیمانے پر مرد وعورت، طلبہ و طالبات نے شرکت فرمائی۔ حضرت اور جناب منور زماں صاحب کا نہایت اثر انداز بیان ہوا۔
بالاپورسے پیپل گاؤں راجہ:
بالا پورسے پیپل گاؤں راجہ کے لیے روانہ ہوئے۔ راستے میں جامعہ کے فاضل محمد صدیق کے مکان پرعصر اور مغرب کی نماز ادا کی اور پروگرام کے لیے روانہ ہو گئے۔
بعد نماز مغرب پیپل گاؤں راجہ میں تعلیمی بیداری کے عنوان سے بہت بڑا پروگرام ہوا، جامعہ کے فاضل مولانا شعیب اشاعتی کے مکتب کا سالانہ جلسہ بھی تھا ،دونوں پروگرام بہت کامیاب رہے ۔
بالاپورسے سورت:
۳۱/ جنوری بروز بدھ سورت میں آپ نے ایک ہاسپیٹل کا افتتاح فرمایا۔ اس کے بعد اجتماعی نکاح کی مجلس تھی جس میں آپ نے خطبہ اور ایجاب وقبول کروایا اورنکاح کے عنوان سے عوام میں بہت اہم پیغام دیا ،جو فضول خرچی سے بچنے اور بروقت نکا ح کی افادیت پر مشتمل تھا۔ وہاں سے ممبئی کے لیے روانہ ہوگئے۔
مصر کا سفر :
ممبئی سے مصر کے لیے روانہ ہوئے ،جس کی پوری تفصیل ماہ جنوری تا اپریل۲۰۲۴ کے شمارے میں، حضرت کے قلم کی روشنی میں آپ نے مطالعہ کیا۔
مصر سے وشاکھا پٹنم:
۴/تاریخ جامعہ کی شاخ اشرف العلوم وشاکھا پٹنم میں سالانہ جلسہ تھا، جہاں پر حضرت نے مدرسہ بنات وبنین۔ اسکول اردو،انگلش میڈیم۔، بی ایڈ کالجکے تعلیم وتربیت اور انتظام کا جائزہ لیا اور جلسہٴ عام میں عوام سے وابستگی قرآن ،تعلیم کی اہمیت،اسلام کی صحیح شکل وصورت کے تحفظ میں ہندوستانی علما کے کردار کو خوب اجاگر کیااور اپنے علما سے وابستہ رہ کر دین پر چلنے کی تلقین کی ۔(وہاں سے دوبارہ مصر واپسی)
۹/ فروری بروز جمعہ ا کل کوا سے قبلِ فجر دوبارہ مراکز جامعہ کے اجلاس کے لیے روانگی:
صبح ۱۰/ بجے جامعہ کی ایک شاخ جو اورنگ آباد سے متصل چکل ٹھانے میں ہے ،وہاں جلسے میں شرکت فرمائی۔جلسے کے بعد مدرسہ منہاج العلوم رجنی ضلع جالنہ کے لیے روانہ ہوئے، جمعہ کے وقت وہاں پہنچ گئے۔ جمعہ کا خطبہ دیا نماز پڑھائی اور نماز کے بعد مجلس ِتکمیل حفظ قرآن کی ایک مجلس رکھی گئی تھی، اس میں ادارہ ہذا سے سال رواں حفظ مکمل کرنے والے ۳۴/ حفاظ نے آخری سورت کی تلاوت فرما کر تکمیل حفظ قرآن کیا، حضرت نے دعا کروائی اور بعد دعا ادارہ ہذا میں موجودبی۔ ایچ۔ ایم۔ ایس۔ کالج کا معائنہ فرمایا۔
اسٹاف اور پرنسپل حضرات کے ساتھ میٹنگ کی، طلبہ و طالبات کے بڑھتے تعداد کو دیکھتے ہوئے نئے ہاسٹل اور اسٹاف کوارٹرز کا سنگ بنیاد رکھا اور آخر میں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے، ماہر ڈاکٹر بننے کے لیے پر عزم کیا اور ساتھ ساتھ اعلیٰ اخلاق سیکھنے اور اختیار کرنے کی تلقین فرمائی اور پھر بدنا پور کے لیے روانہ ہوگئے۔
منہاج العلوم رنجنی سے جامعہ ابوہریرہ بدنا پور:
جامعہ ابوہریرہ بدنا پور میں سالانہ جلسہ تھا، بعد نماز مغرب یہ جلسہ شروع ہوا۔ طلباء نے نہایت عمدہ انداز میں پروگرام پیش فرمایا۔ اس جلسے میں ہزاروں کا مجمع تھا، پھر اخیر میں حضرت اور منور زماں صاحب کا بہت ہی قیمتی بیان ہوا۔
دوران جلسہ ہی یہ خبر موصول ہوئی کہ جامعہ کے استاد مولانا ہارون خان پوری جو حضرت کے بچپن کے دوست اور لنگوٹیا یار تھے، اب دنیا میں نہیں رہے۔ جناب احمد بھائی ممبئی نے فون کیا اور بھائی عبدالرحمن سے بات کرائی، حضرت بہت غمزدہ ہوئے ، آنکھوں سے آنسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے، اس کے بعد اگلی صبح معراج العلوم ہنگولی اور رات میں دارالعلوم ناگپور کا پروگرام موقوف کر کے حضرت اکل کوا کے لیے روانہ ہوئے، دوران سفر ہی مولانا ہارون صاحب خانپوری کی خدمات اعلی اخلاق اور اپنے تعلقات پر دلسوز مضمون تحریر فرمایا جو گذشتہ شمارے میں قارئین کے نظر نواز کیا گیا ۔
اکل کوا پہنچ کر اپنے ہر دلعزیز دوست کا نماز جنازہ پڑھایا اور پھر ڈھابیل کے لیے روانہ ہو ئے۔ اسی دن مشہور قاری ومقری قاری احمد اللہ صاحب بھی اس دار فانی سے دار باقی کی طرف رحلت فرماگئے تھے ۔ نمازِ مغرب کے بعد آپ کی نماز جنازہ تھی ،جس میں مولانا نے شرکت فرمائی اور قاری صاحب مرحوم کے خدمات قرآنی اور تعلقات جامعہ پر مضمون تحریر فرمایا ،ہر دو مضمون شاہراہ علم جنوری تا اپریل ۲۰۲۴ میں شائع ہو چکا ہے ۔
دارالعلوم حسینیہ تاوٴلی اور دیوبند:
۱۱/ فروری بروز اتوار صبح سورت سے دہلی روانہ ہوئے اور دہلی سے دارالعلوم حسینیہ تاوٴلی پہنچے، جہاں کل ہند تعلیمی مسابقہ و سالانہ اجلاسِ عام تھا، جس میں ملک کے اکابر و مشائخ، مصلحین امت، ممتاز علمی اسلامی و دعوتی شخصیات شریک تھیں ۔
وہاں آپ نے تعلیمی عنوان پر جامع بیان فرمایااور وہاں سے یوبند روانہ ہوئے، جہاں حضرت کی نگرانی میں” مجمع الفکر القاسمی الدولی “ کے نام سے اکیڈمی چل رہی ہے جس کے روح رواں متکلم اسلام حکیم فخر الاسلام صاحب ہیں ،اس ادارے میں حضرت نانوتوی اور حضرت تھانوی کے کلامی اور فکری کاموں اور ان کی کتابوں پر بہت اہم کام ہورہا ہے، ادارے سے کئی اہم کتابیں شائع ہوچکی ہیں،یہاں حکیم صاحب سے آپ کی کافی لمبی علمی ملاقات رہی۔اور ایک علمی نشست بھی رکھی گئی، اس کے بعد مشہور نعت خواں جناب نواز دیوبندی صاحب کے مکان پر تشریف لے گئے، جہاں پر بہت سے احباب سے ملاقات ہوئی ۔رات کافی ہو گئی تھی، دہلی کے لیے روانہ ہوئے، تقریباً دو بجے مولانا بدرالدین اجمل صاحب کے ایم پی ہاؤس میں پہنچے، وہاں پر قیام کیا اور فجر کی نماز پڑھ کر ایئرپورٹ روانہ ہوگئے۔
دارالعلوم رحمانیہ کلیان:
۱۲/ فروری ممبئی کلیان دارالعلوم رحمانیہ پہنچے ،جس میں ۹/ طلبا نے حفظِ قرآن مکمل کیا تھا۔ ان کی دستار بندی کی گئی اور یہاں پر مسابقہٴ حفظ قرآن رکھا گیا تھا، بہت سارے مدارس کے طلبہ اس میں شریک رہے۔ کامیاب طلبہ کو حضرت کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا۔اخیر میں حفظ قرآن اور صحت قرآن کی اہمیت اور مسابقات قرآنیہ کی ضرورت پر حضرت کا نہایت اہم خطاب ہوا۔
بانکوڑا مغربی بنگال:
۱۳/ فروری مدرسہ مصباح العلو م میرا پوکھر ضلع بانکوڑا مغربی بنگال کے اجلاس عام کی صدارت فرمائی، جہاں جامعہ کے فاضل قاری محب اللہ ایک ادارہ چلاتے ہیں،اس ادارے میں ۶/ طلبہ نے حفظِ قرآن مکمل کیا تھا حضرت نے ان طلبہ کی دستاربندی فرمائی اور آپ کے خطاب ودعا پر جلسے کا اختتام عمل میں آیا۔ وہاں سے کلکتہ کے لیے روانہ ہو ئے اور وہاں سے اکل کوا واپسی ہوئی ۔
شاخہائے جامعہ کا سالانہ تعلیمی و تربیتی اجلاس:
۱۴/ فروری شاخہائے جامعہ کا سالانہ تعلیمی و تربیتی کارکردگی کے عنوان سے ایک نشست رکھی گئی تھی، جس میں جامعہ کی۱۱۷/ شاخوں سے ناظم مدرسہ، ناظم تعلیمات اور اسکول کے پرنسپل مدعو تھے۔جس میں ماہر تعلیم حضرات نے اپنی قیمتی باتیں بتائیں اور حضرت رئیس الجامعہ نے پورے مراکز کا جائزہ لیا۔ بہت سارے نظمائے کرام نے اپنے اپنے علاقے کے حالات اور وہاں پر مدرسہ کی کارکردگی سنائی۔ حضرت مولاناحذیفہ صاحب نے آئندہ کا لائحہ عمل بتایا اور حضرت کی دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔
مولانا سلمان رحیمی صاحب(مدیر ادارة المشارع) نے پروجیکٹ ڈپارٹمنٹ کے تحت شاخوں میں جو کام کیے جاتے ہیں اس کا جائزہ لیا اور آئندہ اور بہتر انداز میں کام کیسے کیا جائے،اس کی رہنمائی فرمائی اور مولانا حذیفہ صاحب نے کام کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کا حکم دیا۔
کافیة العلوم اڑاود:
۱۶/ فروری بروز جمعہ بعد نماز عصر ا ڑاودکے لیے روانہ ہوئے۔یہاں جامعہ کی شاخ مدرسہ کافیة العلوم اڑاود تعلقہ جوڑا ضلع جلگاوٴں کا ۳۹/ واں سالانہ جلسہ عام و تقسیم اسناد تھا۔ تقریباً ۱۸/ طلباء نے حفظ ِقرآن مکمل کیا۔حضرت کا خطاب ہوا اوراکل کوا کے لیے واپسی ہوئی اور تقریباً دو بجے رات ا کل کوا پہنچے۔
عائشہ صدیقہ للبنات چندن پوری:
۱۷/ فروری صبح سات بجے سیندھوا کے لیے روانہ ہوئے، دارالعلوم سیندھوا میں حاضری ہوئی، اس کے بعد چندن پوری کے لیے روانہ ہوئے، جہاں جامعہ عائشہ صدیقہ للبنات کا چھٹا سالانہ جلسہٴ عام ہوا۔یہ لڑکیوں کا ادارہ ہے، جہاں مومنہ کورس کی تعلیم ہے ،اس کورس کو مکمل کرنے والی بچیوں کے مابین اسناد تقسیم کیے گئے ۔ اس جلسے میں علاقہ کے بہت سارے مرد اور عورتوں نے شرکت کی اور حضرت کا پرمغز خطاب ہوا۔وہاں سے معین العلوم گو گاواں کی وزٹ کی اور ایک صاحب کی دکان پر دعا کرائی اور کھرگون جناب کاکو بھائی کے مکان پر دوپہر کا کھانا کھایا، اور سارنگ پور کے لیے روانہ ہوگئے۔
جامع الہدی سارنگ پور:
بعد نماز عشا مدرسہ جامع الہدی سارنگ پور پہنچے، یہ ادارہ جامعہ کے تعاون سے تعمیر ہوا ہے، طلبہ نے بہت اچھے انداز میں پروگرام پیش کیا۔۲۳/ طلبائے کرام کی دستار بندی ہوئی، جنہوں نے حفظِ قرآن مکمل کیا تھا۔
دارالعلوم دھانہ سوتا:
۱۸/ فروری بروز اتوار صوبہ مدھیہ پردیش کی عظیم دینی و عصری دانش گاہ دارالعلوم دھانہ سوتا کاپندرہواں عظیم الشان اجلاس عام ہوا۔۱۳/ حفاظِ کرام کی دستار بندی ہوئی، حضرت کا خطاب ہوا اور اس کے بعد رتلام مدرسہ عائشہ صدیقہ للبنات جہاں پر لڑکیوں کا ایک دینی عصری ادارہ ہے، وہاں کے لیے روانہ ہوئے بعد مغرب وہاں جلسہ ہوا۔
مدرسہ عائشہ صدیقہ للبنات رتلام:
یہاں ۳۵/ طالبات نے مومنہ کورس مکمل کیا تھا، ان کو سند سے نوازا گیا۔ طالبات نے بہت ہی اچھے انداز میں پروگرام پیش کیا، اس کے بعد ولن کے لیے روانہ ہوئے، جہاں پر جامعہ کی نگرانی میں بی ایچ ایم ایس کالج چل رہاہے۔
بی۔ ایچ۔ ایم۔ ایس۔ کالج۔ولن:
۱۹/ فروری کی صبح ۱۰/ بجے کالج اور ہاسپیٹل کا معائنہ کیا، یہاں ایک پروگرام کا انعقاد بھی عمل میں آیا۔ اوریہاں کالج کے لیے مستقل عمارت کا کام شروع ہے۔
MEET – NRI
اس پروگرام میں بیرون ملک سے بہت سارے مہمانوں نے شرکت کی، طلبہ و طالبات نے استقبالیہ پروگرام پیش کیا اور حضرت کا خطاب ہوا۔
جامعہ عمر بن خطاب کنج کھیڑا:
۲۰/ فروری جامعہ عمر بن خطاب کنج کھیڑاکا ۲۶/واں سالانہ جلسہ ہوا، جس میں آپ نے شرکت فرمائی۔اس جلسے میں۱۷/ طلبہٴ حفظ اور ۲۵/ فضلائے کرام کو سند فضیلت دی گئی۔طلبہ نے بہت اچھے انداز میں پروگرام پیش کیا۔اس جلسے میں حضرت مولانا فاروق صاحب نے سالانہ رپورٹ پیش فرمائی اور آنے والے مہمانانِ کرام کا شکریہ ادا کیا۔اور آخر میں حضرت مولانا حذیفہ صاحب کاجامع ترین خطاب ہوا۔
دارالعلوم زکریا شہادہ:
بعد نماز مغرب دارالعلوم زکریا میں مسابقةالقرآن بین المکاتب کی انعامی نشست اور سالانہ جلسہ کا انعقاد ہوا، جہاں پر امسال ۲۲/ طلبہ نے تکمیل حفظ کیا۔
اورمسابقہ کی ہر فرع میں پہلے نمبر پر کامیاب ہونے والے دس طلبہ کو حضرت کے ہاتھ سائیکل انعام میں دی گئی اور اس کے علاوہ دیگر گرا ں قدر انعامات سے نوازا گیا۔مومنہ کورس مکمل کرنے والی طالبات کو سلائی مشین تقسیم کی گئی۔ حضرت کا خطاب ہوا اور اکل کوا واپسی ہوگئی۔