ارتداد: لغوی طور پر ارتداد کا مطلب ہے:پلٹنا، واپس آنا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تَرْتَدُّوا عَلَی أَدْبَارِکُم۔َْ (المائدة:21)
”اپنی ایڑیوں کے بل واپس نہ پلٹ جانا۔“
فقہاء کی اصطلاح میں ارتداد سے مقصود ہے اسلام کے بعد دوبارہ کفر اختیار کرنا؛ اسی بارے میں فرمان الٰہی ہے:وَمَنْ یَرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِینِہِ فَیَمُتْ وَہُوَ کَافِرٌ فَأُولَئِکَ حَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ۔(البقرة: 217)
”تم میں سے جو کوئی بھی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا ،اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے۔ ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے۔“
ارتداد کے اقسام:
نواقض اسلام امورمیں سے کسی کے بھی ارتکاب سے آدمی مرتد ہو جاتا ہے۔ نواقض اسلام کثیر ہیں۔ لیکن بنیادی طور پر ان کی تین قسمیں ہیں:
۱۔ قولی ارتداد:
جیسے اللہ عزوجل کو، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو، فرشتوں کو، یا انبیاء و رسل میں سے کسی کو سب و شتم کرنا،یا علم غیب یا نبوت کا دعویٰ کرنا، یا ایسے دعویداروں کی تصدیق و تائید کرنا، یا غیر اللہ سے دعا و مناجات کرنا، یا غیر اللہ سے ایسے امور میں نصرت و مددطلب کرنا جن کی ان میں قدر و طاقت ہی نہیں، یا غیر اللہ کی پناہ اور حفاظت میں آنا۔
۲۔ عملی ارتداد:
جیسے بت، شجر و حجر یا قبروں کو سجدہ کرنا،یا ان کے نام کا جانور ذبح کرنا۔ اسی طرح بطور اہانت قرآن کو کوڑے کرکٹ اور گندگی کی جگہ پر پھینکنا۔ جادو کرنا، جادو سیکھنا یا سکھلانا۔ انسانوں کے وضع کردہ قوانین کو جائز تصور کرتے ہوئے ان کے مطابق فیصلے کرنا۔
۳۔ اعتقادی ارتداد:
اللہ تعالی کے ساتھ شریک کا عقیدہ رکھنا، زنا، شراب اور سود کو حلال تصور کرنا، روٹی کو حرام جاننا، یا نماز کو فرض تصور نہ کرنا۔اسی طرح دیگر کسی ایسے امر کے بارے میں اعتقاد رکھنا جس کی حلت، حرمت یا وجوب پرامت کا قطعی اجماع ہو چکا ہے اور اس کی حقیقت کسی سے بھی مخفی نہیں۔
۴۔ مذکور بالا امور میں سے کسی کے بارے میں شک اور تردد کرنا۔
جیسے کہ کوئی حرمت شرک، تحریم زنا، یا تحریم شراب یاروٹی کی حلت کے بارے میں شک کرنے لگے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر کسی پیغمبر کی نبوت و رسالت کے بارے میں شک وشبہ کرنا، یا انبیاء و رسل کے صدق و امانت داری میں شک کرنا،یا دین اسلام کے متعلق شک میں مبتلا ہونا،یا اسلام کو عصر حاضر کے لیے غیر مناسب تصور کرنا۔