محمد اخلاق عادل آبادی/ محمد اشفاق عادل آبادی
وفات سے دس روز پہلے والد محترم کو ہارٹ اٹیک (دل کا دورہ )پڑا،لیکن انہیں اس کا احسا س بھی نہیں ہوا ۔تین دن بعد شدید تکلیف کی وجہ سے جلگاؤں کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ اس وقت انہیں یا ان کے کسی عزیز یا متعلقین کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ دنیا سے آخری سفر کے لیے گھر سے ہسپتال جا رہے ہیں ۔ سہ شنبہ:۳؍ذیقعدۃالحرام ۱۴۳۹ ھ مطابق ۱۷؍ جولائی ۲۰۱۸ء بروز: منگل کو بہ وقت صبح صادق ۳۰:۰۴ منٹ پر امام و خطیب شاہی جامع مسجد ایدلہ باد ضلع جلگاؤں ـ’’ مولانا مشتاق حسین خان‘‘ ـہسپتال’’ آرکیڈ‘‘واقع جلگاؤںمیں ۶۳؍سال کی عمر پاکر اللہ کو پیارے ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ـــــ!
جیسے ہی آپ کی وفات کی خبر عام ہوئی سارے شہر پر رنج والم کا بادل چھا گیا ۔ مردو عورت ،پیروجوان اور صغیر وکبیر ؛ہر ایک کا رخ آپ کے گھر کی طرف تھا، جو اشک بار آنکھوں سے آپ کا آخری دیدار کرنے اور آپ کے پس ماند گان سے تعزیت کرنے کے لیے بڑی تعداد میں آرہے تھے ، جس سے آپ کی غیر معمولی عوامی مقبولیت کا اندازہ ہو رہا تھا ۔
والد محترم رسمی طور پر عالم وفاضل نہ تھے اور انہوںنے کسی مشہور یا غیر مشہور مدرسہ سے عا لمیت و فضیلت کی سند حاصل نہیں کی تھی۔ لیکن’’ مشتاق مولانا‘‘صوبۂ خاندیش کے ایک بڑے علاقہ میں ایک باوقار و پر اعتبار نام بن گیا تھا، جس کا مصداق صلاح وتقویٰ ، دین داری وپر ہیز گاری ، غیر معمولی تواضع وانکساری ، بے نظیر حلم و برد باری ، بیواؤںاور یتیموں کی خبر گیری ،دعوت و تبلیغ میں فنائیت ، جماعت کی خدمت و نصرت،شکایات ِ زمانہ سے گریزاں، تھوڑے مال اور امیدوں پر قانع ، عبادات واعمال کے وافر ذخیرے کے مشتاق و متمنی ، اپنے پروردگار پر بہت زیادہ بھروسہ، شریفانہ عادات واطوار ،عمدہ اخلاق و کردار کے مالک ،دنیائے دنی سے بے رغبتی اور خانۂ خدا کی چوکھٹ پر پڑے رہنے والے ایک بڑے نیک نام آدمی کی ناقابلِ شمار خوبیوں سے عبارت تھا ۔
ہم نے والدِ محترم کو کسی لمحہ لایعنی میں مشغول نہیں پایا ۔وہ اپنے فرائض منصبی کو انتہائی ایمان داری، چستی اور وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کرتے ۔ عبادت و تلاوت ان کا امتیاز اورپابندی ٔاوقات ان کی شناخت تھی۔ وہ قیام اللیل اور نوافل کے فرائض ہی کی طرح پابند تھے ،خلقِ خدا سے میل جول، لوگوں کے غم والم اور خوشی و مسرت میں پورے طرح شریک رہنے کا جذبہ و سلیقہ اُن کی گھٹی میں پڑاتھا ، ہمیں اپنی خدمت کا کبھی موقع نہیں دیا، لیکن خود ہماری خدمت کرتے کرتے چلے گئے، بھائی بہنوں کے غیر واجبی حقوق بھی بڑی خاطر داری سے ادا کرتے ، خاموش مزاجی اور کم سخنی سے پہچانے جا تے تھے،بغیر کسی رنجش و عداوت اورشکوہ و شکایت کے؛ ایک ہی مسجد میں ۳۳؍سال تک امامت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔
سہ شنبہ و چہار شنبہ کی درمیانی شب میں بعد نماز عشا۳۰: ۰۹ منٹ پروالد محترم کی نماز جنازہ ’’الفلاح اردو ہائی اسکول ایدلہ باد‘‘ کے وسیع وعریض میدان میں پڑھائی گئی اور ہزاروں غم زدہ اعزا و اقربا، عام مسلمانوں، علما وحفاظ اورشہر وبیرونِ شہر سے آئے ہوئے سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا ۔
اللہ تعالیٰ آپ پر اپنے نیک بندوں جیسی رحمت برسائے ۔ آپ کو اپنی جنت میں انبیا،صدیقین ، شہداو صالحین کے ساتھ جگہ عطا کرے اور دین کی جو بے بہا خدمت انجام دی ، اس کا بہتر سے بہتر بدلہ عطا فرمائے۔ہم اہل ِ خانہ،رشتہ دار واقارب اور تمام محبین کو صبرو شکیبائی کی توفیق دے، ہمیں آپ کی جدائی کے اجر سے فیض یاب کرے ،آپ کے بعد کسی آزمائش میں نہ ڈالے اور ہمیں آپ کی صالحیت سے حصۂ وافر عطا فرمائے ۔ اللہ کا درود و سلام اور اس کی برکت نازل ہو اس کے بندے اور رسول ہمارے آقا اور روزِ محشر ہمارے شفاعت کنندہ یعنی رسولوں کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے آل و اصحاب پر ، نیز قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی پیروی کرنے والوں پر ۔
آمین یا رب العالمین!
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے