محمد ہلال الدین بن علیم الدین ابراہیمی#
۱۰/ اگست ۲۰۲۲ ء رات۳۰،۱۲ بجے اطلاع ملتی ہے کہ مولانا یعقوب صاحب خانپوری ،جو جامعہ کے موٴسسین ،بانیین اور رئیس ِجامعہ کے اولین رفیق ِکار میں سے تھے ،آپ کی اہلیہ محترمہ جو جامعہ اور کواٹر والوں کے لیے مولانا محترم کی یاد اور باقیات الصلحات آپ ہی کی طرح خلیق وملنسار ،دوسروں کے دکھ درد میں پیش پیش رہنے والی خاتون تھیں؛طویل علالت کے بعد اپنے مولائے حقیقی سے جا ملیں۔
جامعہ کے نئے لوگ آپ کو مولانا ہارون صاحب خانپوری استاذ شعبہٴ دینیات جامعہ اکل کوا، اور بھائی عبد الرحمان کی والدہ کے نام سے جانتے تھے۔آپ نے اپنے بچوں کی تربیت ؛بل کہ یوں کہا جائے کہ اپنے گھر کا ماحول ہی ایسا بنایا کہ ہم لوگ آپ کے خانوادے کو خدمت گذار،ہر طرح کی چھوٹی بڑی چیزوں میں پیش پیش، دست ِتعاون دراز کرنے والے کی حیثیت سے دیکھتے اور جانتے ہیں۔یہ آپ کے خانوادے کی خصوصیت ہے، چھوٹے سے بڑا ہر ایک اس دیار ِغیر میں اپنائیت کا احساس دلاتا ہے۔بندے کی رہائش گاہ چوں کے مرحومہ کے گھر کے قریب ہے ،نیز مرحومہ کے پوتے مولوی ارشد سلمہ کے ساتھ احقر کے استاذ شاگر د کاتعلق ہونے کی وجہ سے ،احقر نے آں مرحومہ اور آپ کے خانوادے کو نہایت قریب سے دیکھا ہے۔بچوں کی طبیعت خراب ہو فوراً مرحومہ کے یہاں بھیج دیتا ؛آپ پیرانہ سالی کے باوجود ہر ممکن دیسی علاج کر دیتیں ،جو بڑا مجرب اور زود اثر وراحت بخش ہوتا۔
پچھلے سال ولادت کے موقع سے اہلیہ گھر تھیں،اور ہم جامعہ میں، کھانے پینے کی پریشانی ہوئی ،ارشد سلمہ کو باہر سے کچھ ترتیب لگانے کو کہا ،تو ان کے گھر میں معلو م ہوگیا ،انہوں نے آکر کہا کہ دادی فرمارہی ہیں ہمارے گھر سے روٹی بن جایا کرے گی اور تقریباً چار پانچ مہینے مسلسل دونوں وقت کی روٹی مرحومہ خود بنا کر بھیجتی رہیں، کبھی کوئی اچھا سالن گھر بن جاتا ،تو روٹی کے ہمراہ وہ بھی بھیج دیتیں۔مجھے آنے میں تاخیر ہو جاتی تو اپنے پوتے کو گھر کے باہر انتظار میں بٹھا دیتیں؛غرض بڑی محسن ،خدمت گذار ،خلیق وملنسار خاتون تھیں۔
آپ کی نماز ِجنازہ سخت بارش کے دوران مسجد ِمیمنی کے صحن میں رئیس ِجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی اطال اللہ عمرہ نے پڑھائی ۔محلہ مکرانی کے قبرستان میں آپ کو سپرد ِخاک کیا گیا۔تدفین کے بعد مولانا حذیفہ صاحب وستانوی# نے رقت آمیز دعا کرائی۔ سخت بارش کی وجہ کر تدفین میں کافی تاخیر ہوئی ؛لیکن مرحومہ اور آپ کے خانوادے کے حسن ِاخلاق نے لوگوں کو تدفین تک اپنے محبت کی زنجیر سے جکڑے رکھا۔ مرنا تو ہر ایک کو ہے لیکن اصل موت اس کی ہے ،جو مر کر بھی دل ودماغ میں زندہ رہے۔اللہ آپ کے حسنات کو قبول فرمائے،درجات کو بلندفرمائے ۔متعلقین متوسلین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔