مولانا افتخار احمد قاسمیؔ بستوی
اللہ رب العزت نے ہر بالغ مالدار مسلمان مرد و عورت پر زندگی میں ایک بار بیت اللہ کا حج فرض کیا ہے۔ حج کے لیے مالدار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا عاقل بالغ مسلمان جس کے پاس زندگی کی بنیادی ضروریات؛ نیز اہل و عیال کے واجبی خرچ پورا کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو، جس سے حج کے ضروری اخراجات یعنی آمد و رفت اور وہاں کے قیام و طعام وغیرہ پورے ہو سکتے ہوں، اس پر حج فرض ہے۔
حج کی فضیلت:
حضرت عبدالرحمن بن صخر ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۱۲/ق ھ-۲۰۶ء-وفات:۹۵ھ-۹۷۶ء) سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل اللہ کی نظر میں سب سے زیادہ فضیلت و مرتبے والا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، عرض کیا گیا: پھر کون سا عمل؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ تو فرمایا: حجِ مبرور یعنی وہ حج جو برائیوں سے پاک ہو۔
وعید: مشکوٰۃ المصابیح کتاب الحج فصلِ سوم میں حدیث رسول ہے کہ
”من لم یمنعہ من الحج حاجۃ ظاہرۃ أوسلطان جائر أو مرض حابس فمات ولم یحج فلیمت إن شاء یہودیا وإن شاء نصرانیا۔“
(رواہ الدارمی)
حضرت امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو فریضہئ حج کی ادائیگی میں کوئی ظاہری ضرورت یا کوئی ظالم بادشاہ یا روکنے والی بیماری یعنی سخت مرض نہ رو کے اور پھر بھی وہ حج نہ کرے اور فریضہئ حج کی ادائیگی کے بغیر ہی مر جائے، تو وہ چاہے یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہوکر۔(اللہ رب العزت کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔)
حج کی فضیلت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
”من حج فلم یرفث ولم یفسق رجع کیوم ولدتہ أمہ۔“(عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ
”جو شخص رضائے الٰہی کے حصول کے لیے حج کرے، جس میں نہ کوئی بیہودہ بات ہو اور نہ کسی گناہ کا ارتکاب ہو، تو وہ ایسے لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے ابھی جنا ہو۔“
حج کی فرضیت، فضیلت اور وعید کو جاننے کے بعد ایک مسلمان عازمِ حج کو معلوم ہونا چاہیے کہ حج و عمرہ کا آسان طریقہ کیا ہے؟اسے حسب ذیل سطروں میں لکھا جاتا ہے
جب حاجی ارادہ کرے کہ مجھے حجِ بیت اللہ کے لیے جانا ہے،تو پہلے یہ طے کرے کہ مجھے کون سا حج کرنا ہے۔ حج تین طرح کا ہوتا ہے
حجِ افراد: یہ ایسا حج ہے، جس میں صرف حج کی نیت ہوتی ہے، عمرہ اس میں نہیں کیا جاتا ہے اور اس حج میں قربانی بھی واجب نہیں ہوتی۔
دوسرا حج ”حجِ قران“ کہلاتا ہے۔یہ ایسا حج ہے کہ اس میں حج عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھ کر پہلے عمرہ کرنا اور احرام میں رہتے ہوئے پھر حج کرنا ”قران“ کہلاتا ہے۔
حج کی تیسری قسم”حجِ تمتع“ ہے، اس میں عمرہ کا احرام باندھ کر عمرے کے افعال طواف، سعی اور حلق کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے، اور سلے ہوئے کپڑے میں ۷/ ذی الحجہ تک رہا جاتا ہے۔پھر ۸/ ذی الحجہ سے از سر نو احرام پہن کر حج کی نیت کرکے پانچ دن حج کی ادائیگی کے لیے منیٰ، عرفات، مزدلفہ اور مکہ آیا جاتا ہے۔
اس تمہیدی گفتگو کے بعد یاد رکھیں کہ ہمیں حج کیسے کرنا ہے؟اس کاآسان طریقہ حسبِ ذیل سطروں میں ملاحظہ فرمائیں:
جب حاجی حجِ بیت اللہ کے لیے گھر سے نکلے، تو سب سے پہلے اللہ کے راستے میں صدقہ کرے،گھر پر ہی سفر کے لیے نکلتے وقت دو رکعت نفل پڑھے، کم سے کم سامان سفر میں رکھے تو بہتر ہے، البتہ حج کے لیے ضروری اشیا لینا نہ بھولے، احرام کی دو چادریں ساتھ رکھے،ہو سکے تو دو احرام یعنی چار چادریں ساتھ میں رکھے،کبھی احرام کی چادر پھٹنے یا ناپاک ہو جانے کی وجہ سے بدلنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ سہولت کے لیے تین جوڑے سلے ہوئے کپڑے بھی ساتھ میں لے لے، کہ عمرے سے فراغت کے بعد، اسی طرح حج سے فراغت کے بعد سلے ہوئے کپڑوں کی ضرورت پڑے گی۔
ضروری کاغذات،دوائیں، سات دانے والی تسبیح، مناجاتِ مقبول، منیٰ میں بچھانے کے لیے ہلکی چادر، ہوائی تکیہ، پانی کی بوتل اور گلاس ساتھ میں رکھ لے۔ ایک ہینڈ بیگ میں یہ سب ضروری اشیا کو لے اور اسے جہاز میں اپنے پاس رکھے۔اگر پہلے مدینہ جانا طے ہوا ہو، تو احرام کی چادریں پہننے کی ضرورت نہیں، مدینے میں قیام سلے ہوئے کپڑے میں رہے گا۔دس روز کے قیام کے بعد جب مکہ مکرمہ روانگی ہوگی، تو مدینے میں مقام ذوالحلیفہ سے احرام باندھنا ہوگا اور اگر پہلے مکہ مکرمہ جانا طے ہوگا، تو احرام کی چادریں یہیں گھر سے پہن کر نکلے یا پھر ایئرپورٹ پر احرام باندھے۔
احرام باندھنے سے پہلے غسل کریں یا صرف وضو پر اکتفا کریں، پھر سلے ہوئے کپڑے اتار کر بیگ میں رکھ لیں، چھوٹی موٹی ضروری چیزیں جو سلے ہوئے کپڑے کی جیب میں رہتی ہوں، انہیں اپنے ہینڈ بیگ یا پرس میں ڈال لیں اور احرام کی ایک چادر لنگی کے طور پر پہن لیں اور دوسری چادر اوڑھ لیں،اب دو رکعت نماز احرام باندھنے سے پہلے پڑھ لیں زیادہ ثواب کی چیز ہے کہ پہلی رکعت میں (قُلْ یٰاَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ) اور دوسری رکعت میں (قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ) پڑھیں،نماز کا سلام پھیرنے کے بعد مختصر دعا مانگے، پھر سر کھول کر نیت کریں کہ اے اللہ! میں عمرے کا ارادہ کرتا ہوں،اسے آسان فرما اور قبول فرما،اس نیت کے بعد”تلبیہ“ اس طرح پڑھیں:
”لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ“۔
تلبیہ جیسے ہی پڑھیں گے محرم ہو جائیں گے، اب احرام کی ساری پابندیاں عائد ہو جائیں گی، اب آپ محرم ہو گئے۔
- سلا ہوا کپڑا مرد کو نہیں پہننا ہے۔
- مرد کو سر ڈھانکنا منع ہے۔
- ایسے جوتے پہننا بھی منع ہے،جس سے پاؤں کی ابھری ہوئی ہڈی چھپ جائے۔
- خوشبو لگانا بھی منع ہے۔
- بدن کے کسی حصے کے بال دور نہیں کرنا ہے۔
- ناخن کاٹنا۔
- بیوی سے جنسی باتیں کرنا۔
- خشکی کے جانور شکار کرنا۔
- لڑنا جھگڑنا۔
- کپڑوں یا بالوں کی جو مارنا۔
- اپنے چہروں کو چھپانا۔
یہ سب چیزیں ممنوع ہیں۔احرام کی پابندیوں میں مذکورہ تمام چیزیں آتی ہیں۔
احرام کی چادریں زیبِ تن کر کے جہاز میں بیٹھ جائیں، تھوڑی تھوڑی دیرمیں ”لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِیْکَ لَکَ“ پورا تلبیہ پڑھتے رہیں،جہاز جدہ اتر جائے گا، مسافر بھی اتریں گے۔جہاز میں نماز کا وقت آئے تو جہاز میں ہی نماز پڑھیں گے، جدہ میں ایئرپورٹ کی کارروائی مکمل کرائیں گے،درمیان میں نماز کا وقت ہو جائے تو نماز ضرور پڑھیں گے کہ حج کی طرح نماز بھی فرض ہے۔
ضروری کارروائی سے فارغ ہونے کے بعد مکہ میں بذریعے بس یا کسی گاڑی سے جائیں گے،وقت ملے تو ایئرپورٹ پر ہی مکہ میں داخلے کے لیے مستحب غسل کی بھی ادائیگی کریں گے اور اسی احرام کی چادروں میں ”تلبیہ“پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ میں نہایت ادب و احترام کے ساتھ داخل ہوں گے۔ضروری سامان متعینہ ہوٹل میں رکھ کر ضروریات سے فارغ ہو کر باوضو حرم شریف کی طرف روانہ ہو جائیں۔
خانہئ کعبہ کے چاروں طرف گولائی میں بنی ہوئی مسجد ”مسجد ِحرام“ یعنی نہایت ہی محترم مسجد کہلاتی ہے، جس میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ملتا ہے۔ مسجد کے قریب پہنچ کر اعتکاف کی نیت اردو یا عربی میں کر لیں اور”اَللّٰہُمَّ افْتَحْ ِلیْ اَبْوَابَ رَحَمَتِکَ“ پڑھ کر دایاں پاؤں مسجد میں داخل کریں۔
اپنے ہوٹل کے راستے کے سامنے جو بھی گیٹ مسجد ِحرام میں داخلے کے لیے آئے یا حرم انتظامیہ کی طرف سے جس گیٹ سے بھی داخل ہونے کی اجازت ہو، داخل ہو جائیں۔ نگاہ نیچی کر کے مطاف کے قریب پہنچیں، طواف کرنے کی جگہ کو”مطاف“ کہتے ہیں۔
جب ”مطاف“ کے قریب آ جائیں، تو ایک جگہ کھڑے ہو کر خانہئ کعبہ پر محبت و احترام بھری نظر ڈالیں اور جو بھی دعا کریں وہ قبول ہوگی، یہی دعا کر لیں کہ اللہ مجھے ایسا بنا دے کہ زندگی میں جو دعا کروں قبول ہو۔اس کے بعد عمرہ کرنے کے لیے حجرِ اسود کی سیدھ میں جائیں۔
عمرہ میں تین کام کرنا ہے:
- خانہ کعبہ کا طواف۔
- صفا مروہ کے درمیان سعی۔
- اور سر منڈانا۔
عمرے کے آغاز کرنے کے لیے حجرِاسود کی سیدھ میں آ جائیں، اس کے لیے حکومتِ سعودیہ نے ایک لمبی ہری لائٹ مسجد کے ستون اور دیوار پر لگا رکھی ہے، اسی لائٹ کو تلاش کر کے حجرِ اسود کے مقابل میں آجائیں، تمام لوگ بھی اسی لائٹ اور حجرِ اسود کے مقابل میں آکر اپنا طواف شروع کر رہے ہوں گے، ہم بھی وہیں پہنچ جائیں اور حجرِ اسود کے مقابل آنے سے ذرا پہلے نیت کر لیں کہ
”اے اللہ! میں طواف کے سات چکروں کی نیت کرتا ہوں اسے آسان فرما اور قبول فرما۔“
احرام کی چادروں میں اوپر والی چادر کو دائیں بغل سے نکال کر اس کے کونے بائیں کاندھے پر ڈالیں، اس طرح پورے سات چکروں میں کیے رہنا ہے، اسی کو”اضطباع“ کہتے ہیں۔اب حجر اسود کے مقابل میں آکر سینہ حجر اسود کی طرف کر کے نماز کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر”بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ“ پڑھیں اور دونوں ہاتھوں کو حجر اسود کے مقابل میں حجر اسود کی طرف بڑھا کر اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے باطنی حصے کے نیچے کی جانب کو چوم لیں، اسی کو”استلام“ کہتے ہیں۔
ساتوں چکروں میں شروع میں ”استلام“ اس طرح کریں گے اور طواف ختم کرنے پر بھی ایک”استلام“ کریں گے، پھر سعی کرنے کے لیے جاتے وقت ایک استلام کریں گے، اس طرح کل نو ”استلام“ ہوں گے۔
غرض طواف کی نیت اور استلام کے بعد خانہ کعبہ کا طواف شروع کریں، طواف کے دوران احناف کے یہاں تلاوتِ قرآن نہیں کی جائے گی، اس کی جگہ پر دعائیں اپنی زبان سے جو بھی مانگنی ہے مانگیں،شروع کے تین چکروں میں قدم چھوٹا چھوٹا رکھ کر کندھوں کو جرأت کے ساتھ حرکت دے کر تھوڑا تیز چلیں، ازدحام ہو تو اپنی حالت میں چلیں اسی کو”رمل“ کہتے ہیں۔
طواف کے سات چکر پورے کریں، ہر چکر یا شوط میں دعائیں مانگیں، کسی شوط میں کوئی دعا خاص مقرر نہیں ہے، ہاں جب حجر اسود کے قریب پہنچنے لگے تو(رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِیْ الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ)والی دعا پڑھیں۔
طواف کے درمیان خانہ کعبہ کو نہ دیکھیں، ورنہ گناہ ہوگا اور طواف کا وہ چکر اعادہ بھی کرنا پڑے گا۔طواف کو وضو کی حالت میں کرنا ضروری ہے، کبھی کسی نے بے وضو طواف کر لیا، تو دم لازم آئے گا، ایک بکری، دنبہ یا بڑے جانور میں ایک حصہ حدودِ حرم میں قربان کرنا پڑے گا۔
جب طواف کے سات چکر مکمل ہو جائیں، تو آٹھواں ”استلام“ کر لیں اور دو رکعت واجب الطواف پڑھ لیں۔ عصر بعد اور فجر بعد مکروہ وقت میں واجب الطواف نہ پڑھیں، پھر نواں ”استلام“کر کے صفا کی طرف سعی کرنے کے لیے جائیں۔
صفا مروہ کے درمیان سعی:
جب سعی شروع کریں،تو پہلے خانہ کعبہ کی طرف حجر اسود کے بالمقابل استلام کے لیے آئیں، یہ نواں استلام ہے۔ استلام کے بعد صفا پر آ جائیں، وہاں کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہو کر نیت کریں کہ
”اے اللہ! میں صفا مروہ کے درمیان سعی کے سات چکروں کی نیت کرتا ہوں، اسے آسان فرما اور قبول فرما۔“
پھر دعا مانگیں اور سعی شروع کردے۔صفا سے مروہ کی طرف روانہ ہوں، تھوڑی دور چلیں، اتنے میں ہری لائٹ والی جگہ آجائے گی، اس کو”میلین اخضرین“ کہتے ہیں۔
یہاں تھوڑا تیز چلنا ہے، دوڑنا نہیں ہے، عام رفتار سے اپنی رفتار قدرے بڑھا دینی ہے اور خواتین کو وہ بھی نہیں کرنا ہے وہ عام چال کے ساتھ ہی چلتی رہیں۔”میلین اخضرین“ کے درمیان چلتے ہوئے یہ دعا مانگنی ہے: ”رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمْ، اِنَّکَ اَنْتَ اْلاَعَزُّ اْلاَکْرَمْ۔“
چلتے چلتے اب مروہ پہنچ جائیں گے، یہ ایک چکر ہو گیا، مروہ پر پہنچ کر تھوڑا اوپر کو آجائیں اور خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے دعائیں مانگیں اور مروہ سے پھر صفا کی طرف چلدیں، تمام چکروں میں جو بھی دعا مانگنا چاہیں مانگتے رہیں، نہ زبان کی قید، نہ کسی خاص دعا کی تعین،اپنی ہر ضرورت اللہ کے سامنے رکھیں، یہ دعا کی قبولیت کی جگہ ہے۔ دعا مانگتے رہیں اور صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا سات چکر مکمل کریں،ہر چکر میں ”میلین اخضرین“ آئے گا یہاں قدرے تیز چلیں اور اوپر والی دعا”رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمْ اِنَّکَ اَنْتَ اْلاَعَزُّ اْلاَکْرَمْ“ پڑھتے رہیں، ساتواں چکر مروہ پر جا کر پورا ہوگا، ختم پر وہیں مسجد حرام میں دو رکعت پڑھ لیں اور اب حلق کا وقت آگیا ہے، مسجد سے باہر نکل کر کسی نائی کی دکان پر جا کر حلق کرا لیں، یا پھر اپنی بلڈنگ میں آجائیں، روڈ پر چلتے ہوئے کوئی بھی نائی کی دکان نظر آئے تو وہاں جا کر حلق کرا لیں اور بلڈنگ میں آکر نہا لیں اور سلا ہوا کپڑا پہن لیں، عمرہ اب مکمل ہو گیا ہے۔
عمرہ مکمل ہونے کے بعد مکہ مکرمہ میں قیام کریں اور حج کی تاریخ یعنی ۸/ ذی الحجہ کا انتظار کریں، اس دوران حرم شریف میں جا کر پانچ وقت کی نمازیں با جماعت ادا کرتے رہیں، ہر نماز کے بعد کوئی نہ کوئی جنازہ رہتا ہے، اس کی نماز کا اعلان ہوتا ہے، نماز کے بعد جنازے کی نماز وہیں حرم شریف میں ہوتی ہے،اپنی جگہ پر جہاں نماز پڑھی ہے وہیں تھوڑی دیر رکے رہیں، سنت کی نیت نہ باندھیں، جیسے ہی اعلان ہوا اور اللہ اکبر کی آواز جنازے کی نماز کے لیے سنائی دے، اپنی ہی جگہ پر کھڑے ہو کر صف میں نماز ِجنازہ کی تکبیر کہہ لیں اور جنازہ کی نماز پڑھ لیں۔ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہو جاتا ہے،اس لیے اس کو حاصل کریں۔ تلاوت، ذکر، تسبیح اور حرم شریف میں تعلیم کے حلقوں میں شرکت کریں۔
حرم میں ہر نیکی ایک لاکھ کے برابر ثواب رکھتی ہے۔ ممکن ہو تو پیر، جمعرات یا کسی بھی دن نفلی روزہ رکھ لیں کہ ایک لاکھ روزے کا ثواب مل جائے۔حج کے ایام۸/ ذی الحجہ سے شروع ہوں گے، اس سے قبل جو بھی ایام مل جائیں عبادت و ریاضت اور ذکر و دعا کے لیے غنیمت تصور کریں اور دھیان رکھیں کہ یہ سید الانبیاء کی نگری ہے، جہاں ہر پل عشق و مستی کی باتیں زیب دیتی ہیں، اللہ کا پہلا گھر ”خانہئ کعبہ“ یہی ہے، جہاں مجنون و دیوانہ بن کر رہنا اللہ کو محبوب ہے، لہٰذا خدا کی عبادت میں دیوانہ ہو جائیں، ہر ہر قدم پر تصور کریں کہ یہاں بھی ہمارے سرتاج سید الانس و الجن کے قدم مبارک پڑے ہوں گے، اس عاصی خطا کار کا قدم بھی یہیں پڑ رہا ہے اور نبی کے قدموں کی برکتوں کو سمیٹنے کے لیے نبی کی نگری میں آگیا۔
خیال رہے کہ یہاں زائد رقم بھی خرچ ہو جائے، تو کوئی پرواہ نہ کرے کہ نبی کا دیار ہے، انہیں کی نسل کے لوگ یہاں آباد ہیں، سلسلہ وار کہیں نہ کہیں جا کر نبی کی ذاتِ گرامی، نبی کے خاندان میں ہماری رقم خرچ ہو رہی ہے، اس لیے اکابر صوفیا اور عشاق علمائے کرام نے لکھا ہے کہ زائد بھی پیسے خرچ ہو جائیں تو یہی تصور کریں کہ ہمارے نبی کے دیار میں خرچ ہو گئے،یہ تو سعادت کی بات ہے۔
حج کے پانچ دن:
اسی طرح دھیرے دھیرے ذی الحجہ کی ۸/ تاریخ آجائے گی، جو حج کا پہلا دن کہلاتا ہے۔حج کے لیے اللہ نے پانچ دن بنائے ہیں۔ ۸،۹،۰۱،۱۱،اور ۲۱/ ذی الحجہ کی تاریخ حج کے لیے مقرر ہیں۔انہیں ایام میں جو بھی مقررہ اعمال ہیں، وہ حج کے مناسک اور”اعمالِ حج“ کہلاتے ہیں، جن کی قدرے تفصیل مندرجہ ذیل سطروں میں دیکھتے چلیں:
منیٰ روانہ ہونے سے پہلے اپنی بلڈنگ میں غسل کر لیں یا وضو پر اکتفا کریں اور سلا ہوا کپڑا اتار کر احرام پہن لیں،دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کر کے حج کی نیت کریں اور تلبیہ پڑھ لیں اور منیٰ پہنچیں۔
حج کا پہلا دن:
۸/ ذی الحجہ کی تاریخ حج کا پہلا دن ہے۔ آپ مکہ مکرمہ میں اپنی بلڈنگ میں ہوں گے، سات ذی الحجہ ہی کو حج انتظامیہ کی طرف سے اعلان ہوگا کہ منیٰ پہنچنا ہے، ہم پہلے اپنا سامان ایک چھوٹے سے بیگ میں رکھ لیں، جس میں ایک احرام یعنی دو سفید چادریں، ایک عدد کرتا پاجامہ جو بھی پہنتے ہوں، ایک ہلکی چادر، ہوائی تکیہ، تھوڑا سا سوکھا ناشتہ، پانی کی بوتل، گلاس، ضروری دوائیں، کچھ ریال، بلیڈ، سیفٹی ریزر، مناجاتِ مقبول یا کوئی اور دعا کی کتاب اور کوئی ضروری چیز جو آپ کو حج کے پانچ دنوں میں کام آ سکتی ہو، ان تمام چیزوں کے لیے ایک بیگ تیار کرلیں اور بس یا ٹرین یا جو بھی سواری میسر ہو، اس سے اپنی بلڈنگ والے عازمینِ حج کے ساتھ منیٰ روانہ ہو جائیں۔
اگر آپ سات ذی الحجہ کومنیٰ پہنچ گئے تو ذہن میں رکھیں کہ۸/ ذی الحجہ حج کا پہلا دن ہے اور۸/ ذی الحجہ کو ہمیں منیٰ میں پانچ نمازیں: ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر پڑھنی ہے، منیٰ میں اپنے خیمے میں پہنچنے کے بعد جلد ہی اس کا انتظام کر لیں کہ خواتین اور مرد حضرات کو الگ الگ کر دیں، ایک پردہ خیمے میں رہتا ہے اسی کو لٹکا کر عورتوں کو پردہ کی جانب مستور کر دیں اور خیمے کے احباب کو جمع کر کے نماز کے متعلق گفتگو کر لیں، پانچ نمازیں پڑھنی ہیں تو اس کے لیے ایک امام اور ایک مؤذن مقرر کر لیں، تاکہ وقت پر اذان ہو اور وقت پر جماعت۔ مکہ میں اپنا قیام ۵۱/ دن سے زیادہ کا ہو تو نماز مکمل پڑھیں،قصر نہ کریں، ۸/ ذی الحجہ کو حج کرنے کے پہلے دن یہیں منیٰ میں ظہر،عصر، مغرب، عشا اور فجر پڑھنی ہے، اس کے علاوہ ذکر، دعا اور یادِ باری تعالیٰ میں مشغول رہنا ہے۔ رات میں منیٰ ہی میں اپنے خیمے میں قیام کرنا ہے، اس طرح۸/ ذی الحجہ کا دن اور اس کے بعد والی رات منیٰ میں گزرے گی اور حج کا پہلا دن مکمل ہوگا۔
حج کا دوسرا دن:
حج کا دوسرا دن ۹/ ذی الحجہ کی تاریخ ہے۔ آج نویں ذی الحجہ کی فجر سے تکبیر تشریق پوری دنیا کے مسلمان بآوازِ بلند ہر فرض نماز کے بعد تیرہویں کی عصر تک کل ۳۲/ نمازوں میں پڑھیں گے۔ آپ بھی حج کے
دوسرے دن فجر کی نماز باجماعت کے بعد تکبیر تشریق پڑھیں گے، پھر ظہر سے پہلے پہلے عرفات کے میدان پہنچنا ہے، وقوفِ عرفہ کا وقت زوال سے شروع ہوتا ہے، غروب آفتاب ہو جائے تو یہاں سے مزدلفہ پہنچنا ہوتا ہے، آپ زوال سے پہلے ہی اپنے احباب عازمین حج کے ہمراہ عرفات کے میدان میں پہنچ جائیں،وہاں خیمے بنے ہیں، اس میں قیام کرنا ہے، ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ جمع تقدیم کے ساتھ ہوگی، مسجد نمرہ عرفات کے میدان میں ہے، اس مسجد میں امام صاحب ظہر اور پھر فوراً عصر کی نماز پڑھائیں گے۔ احناف کے نزدیک یہ ہے کہ ہم اپنے خیمے میں باجماعت ظہر اور باجماعت عصر اپنے اپنے وقت میں پڑھیں، جمع تقدیم نہ کریں، کیوں کہ احناف کے نزدیک جمع بین الصلاتین کی ان جملہ شرطوں میں سے ایک شرط امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا بھی ہے اور چونکہ عرفات کے میدان میں خیموں میں ٹھہرنے والے حجاج امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھ پاتے، لہٰذا وہ خیمے میں رہتے ہوئے ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں پڑھیں، ہاں! اگر مسجد ِنمرہ میں امام کے پیچھے نماز پڑھیں تو جمع تقدیم کریں گے یعنی ظہر اور عصر ایک ساتھ ظہر کے وقت میں پڑھیں گے۔
غنیۃ الناسک صفحہ۳۵۱/ پر ہے: ”ولو فقد شرط منہا، یصل کل صلاۃ في الخیمۃ علیحدۃ في وقتہا بجماعۃ أو غیرہا“دیگر ائمہ کے نزدیک خیمے میں جمع بین الصلاتین کی اجازت ہے، اس لیے کوئی اگر جمع کر کے ظہر و عصر ساتھ میں پڑھ رہا ہے، تو اس سے تعارض نہ کریں۔(فتاوی دار العلوم دیوبند)
غرض حاصل یہ نکلا کہ ۹/ویں ذی الحجہ کو یہ کام کریں:
- سورج نکلنے کے بعد منیٰ سے چل کر ظہر سے پہلے عرفات پہنچیں۔
- ظہر اور عصر عرفات میں پڑھیں۔
- حدودِ عرفات میں وقوف کریں۔
- وقوف کا صحیح وقت زوال کے بعد ہے۔
- ذکر دعا اور عبادت، خوب گڑگڑا کر کریں۔
- عرفات کے میدان میں سورج ڈوبنے کے بعد مغرب کی نماز ادا کیے بغیر مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔
- مغرب و عشاء کی نماز جمعِ تاخیر کے ساتھ مغرب کو عشا کے وقت میں ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ مزدلفہ میں پڑھیں۔
یہ حج کے دوسرے دن عرفات کے میدان میں وقوف اور پھر مزدلفہ جانے کا عمل ہے
حج کا تیسرا دن:
نویں ذی الحجہ کو عرفات میں زوال سے غروبِ آفتاب تک وقوف کے بعد غروب آفتاب ہوتے ہی مزدلفہ آ جائیں، رات مزدلفہ میں گزاریں، مغرب کی نماز عشا کے وقت میں مغرب و عشا ساتھ ساتھ جمع تاخیر کے ساتھ ادا کریں۔ رات میں مزدلفہ ہی سے ۰۷/ کنکریاں چن لیں، یہ رات حاجیوں کے لیے شبِ قدر سے بھی افضل ہے۔ رات میں تھوڑا آرام کر کے اٹھ جائیں، ذکر و دعا میں مشغول ہو جائیں، فجر کے لیے اوّلِ وقت میں اٹھ جائیں، اپنے احباب کے ساتھ فجر کی نماز باجماعت اوّلِ وقت میں ادا کریں، پھر سورج نکلنے تک وقوفِ مزدلفہ کریں، یہ واجب ہے۔ ان اوقات میں دعا و ذکر میں مصروف رہیں۔
آج صبح ہوگی تو ۰۱/ ذی الحجہ ہونے کی وجہ سے”بقر عید“ ہوگی، لیکن حاجیوں پر بقر عید کی نماز واجب نہیں ہے۔۰۱/ ذی الحجہ حاجیوں کے لیے حج کا تیسرا دن ہے آج یہ عمل کرنا ہے کہ
۱- مزدلفہ میں فجر اول وقت پڑھ کر منیٰ اپنے خیمے میں چلے جائیں۔
۲- خیمے میں پہنچ کر ضروریات سے فراغت حاصل کر کے اطمینان سے زوال سے پہلے ہی بڑے شیطان کو کنکری مارنے چلے جائیں۔
۳- سات کنکریاں لے کر جائیں اور داہنے ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان کنکری رکھ کر ایک ایک کنکری علیحدہ علیحدہ ماریں اور پڑھیں: ”بِسْمِ اللّٰہِ رَغَمًا لِلشَّیْطَانِ وَرِضًا لِلرَّحْمٰنِ۔“
۴- کنکر ی مارنے کے بعد قربانی کریں، کسی کو قربانی کی رقم دے کر اس کو مکلف بنائیں کہ جب ہماری قربانی ہو جائے تو بذریعہ موبائل وغیرہ اطلاع کر دے۔
۵- قربانی کی اطلاع مل جانے کے بعد پورے سر کے بال منڈوائیں یا کتروائیں۔عورتیں ایک پور سے کچھ زیادہ بال کتروالیں۔
۶- رات منیٰ میں گزاریں، عشاء کی نماز اور دیگر نمازیں اپنے اپنے وقت پر جہاں ٹائم ہو پڑھتے رہیں اور تکبیر تشریق بھی کہتے رہیں۔
۷- ذکر و عبادت میں مشغول رہیں۔
۸- وقت ہو تو مکہ مکرمہ جا کر طوافِ زیارت جو فرض ہے اس کو کر لیں۔
حج کا چوتھا دن:
حج کے تیسرے دن ۰۱/ ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو سات کنکری ماری، قربانی کی، حلق کروایا اور طوافِ زیارت کیا۔ اگر طوافِ زیارت نہ کیا ہو تو آج ۱۱/ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ جا کر پہلے طوافِ زیارت کر لیں، طواف کے بعد سعی بھی کریں، کہ یہ واجب ہے۔ ہاں! اگر احرام باندھنے کے بعد نفلی طواف کے بعد سعی کر لی ہو، تو آج ۱۱/ ذی الحجہ کو طوافِ زیارت کے بعد سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
۱۱/ذی الحجہ کو صبح منیٰ میں بیدار ہو کر فجر پڑھے اور آج تینوں شیطانوں کو سات سات کنکریاں مارنی ہیں، کل ۱۲/ کنکریاں ساتھ میں لیں اور کوشش کریں کہ زوال سے غروب تک کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں یا ازدحام کی وجہ سے صبحِ صادق تک بھی گنجائش ہے۔پہلے چھوٹے شیطان کو،پھر درمیانی شیطان کو، پھر بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں، رات منیٰ میں گزاریں۔
حج کا پانچواں دن:
آج ۲۱/ ذی الحجہ ہے اور حج کا پانچواں دن۔طوافِ زیارت اگر ابھی تک نہیں کیا ہے، تو آج غروب آفتاب تک ضرور کر لیں۔
آج بھی ۱۲/کنکریاں تینوں شیطانوں کو مارنی ہیں اور غروب آفتاب سے پہلے ہی منیٰ سے نکل جانا ہے۔ اگر رات منیٰ میں ٹھہر گئے تو ۳۱/ ذی الحجہ کی رمی بھی لازمی ہوگی، البتہ زوال سے پہلے آج کنکری مارنے کی اجازت ہے۔اس طرح ۲۱/ ذی الحجہ کو حج کے تمام مناسک مکمل ہو جائیں گے۔ اب مکہ مکرمہ میں آجائیں، جتنے روز قیامِ مکہ باقی ہے، آداب و سنن کی رعایت کے ساتھ مکہ مکرمہ میں رہیں، حج مکمل ہو چکا ہے۔
طوافِ ودا ع:
البتہ حج کے مکمل ہونے کے بعد گھر واپس ہونے سے پہلے خانہئ کعبہ کا طواف کرنا واجب ہے، اس طواف کے بعد سعی نہیں کرنا ہے، یہ طواف ”طوافِ وداع“ کہلاتا ہے۔
”طوافِ وداع“ کے بعد گھر واپس ہو جائیں گے، البتہ اگر”طوافِ و داع“ کرنے کے بعد ایک دن یا دو دن اور رکنا پڑا، تو حرم جانا نہ چھوڑیں، وہاں جا کر نمازیں اور طواف کرتے رہیں،اب جو آخر میں طواف کریں گے وہی ”طوافِ وداع“ ہو جائے گا۔
مدینہ منورہ کی حاضری:
حج سے فراغت کے بعد مدینہ منورہ حاضری دیں،روضہئ اقدس پر سلام پیش کریں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
”مَنْ زَارَ قَبْرِيْ وَجَبَتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ“(ترمذي،بزار،ابن خزیمہ، دارقطنی،بیہقی عن ابن عمر)
”جس نے میرے روضے کی زیارت کی، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہے۔“
مدینہ میں درود شریف کا اہتمام کریں۔ ۰۴/ نمازیں باجماعت”مسجد ِنبوی“ میں پڑھنے سے جنت کا پروانہ ملنے کی بشارت ہے۔
جنت البقیع میں تقریباً ۰۱/ ہزار صحابہ، ۹/ امہات المومنین، نبی کی اولاد، اہلِ بیت، اولیائے عظام، صوفیائے کرام اور محدثین مدفون ہیں۔ حاضری دے کر ایصالِ ثواب کریں، مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کریں، ”مسجدقبا“ میں دو رکعت بالخصوص سنیچر کے دن پڑھنے سے عمرے کا ثواب ہے۔ ریاض الجنہ اور صفہ میں بھی نوافل پڑھ لینے کی کوشش کریں، پھر آخری سلام روضہئ اقدس پر پیش کر کے غمزدہ دل کے ساتھ وطن واپس آجائیں۔
اللہ رب العزت آپ کے حج و عمرہ اور زیارتِ حرمین شریفین کو قبول فرمائے،آمین!
ممنوعات و محرمات احرام:
خدا کرے کہ آپ کا حج ”حجِ مبرور“ ہو۔ ”حجِ مبرور“ ایسے حج کو کہتے ہیں جن میں ممنوعات و محرمات اور مکروہات و منکرات سے بچا جائے؛ ممنوعات و محرماتِ احرام یہ ہیں:
- مرد کا سلا ہوا کپڑا پہننا۔
- مرد کے لیے سر ڈھانکنا۔
- مرد و عورت دونوں کے لیے چہرے کو کپڑے سے اس طرح ڈھانکنا کہ وہ اس کے چہرے کو مس کرتا ہو۔
- کپڑے دستی وغیرہ سے منہ پوچھنا۔
- مرد کے لیے ایساجوتا یا چپل پہننا جس سے پاؤں کی ابھری ہوئی ہڈی چھپ جائے۔
- خوشبو استعمال کرنا۔
- بدن کے کسی حصے سے بال دور کرنا۔
- ناخن کاٹنا۔
- بیوی سے جنسی گفتگو کرنا۔
- خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا۔
- لڑنا جھگڑنا۔
- کپڑے یا بالوں کی جو ں مار نا۔
مکروہات و منکرات طواف:
- ناپاک کپڑوں میں طواف کرنا۔
- حجر اسود کے بالمقابل آئے بغیر ہاتھ اٹھانا۔
- طواف کی نیت کے بعد دونوں ہاتھ بلا تکبیر اٹھانا۔
- حجر اسود پر پہنچنے کی کوشش میں دھکا دینا۔
- اپنی داہنی طرف مڑنے سے پہلے ہی یعنی استقبال حجر اسود کی حالت میں طواف شروع کرنا۔
- ذکریا دعا بلند آواز سے پڑھنا۔
- فضول اور دنیاوی بات چیت کرنا۔
- طواف کی حالت میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا یا نماز کی طرح ہاتھ باندھنا۔
- طواف کرتے ہوئے ارکان بیت اللہ یا کسی اور جگہ دعا کے لیے کھڑا ہونا۔
- دورانِ طواف خانہ کعبہ کو دیکھنا۔
- دورانِ طواف بیت اللہ کی طرف سینہ یا پیٹ کرنا۔
- طواف کے چکروں میں زیادہ فاصلہ کرنا۔
- پیشاب یا پاخانہ کے تقاضے کے وقت طواف کرنا۔
- بلا عذر جوتے پہن کر طواف کرنا۔
- طواف میں رمل اور اضطباع سنت ہے، اس میں رمل و اضطباع کو بلا عذر و ترک کرنا۔
- حجر اسود کا استلام نہ کرنا۔
- رکنِ یمانی کا بوسہ دینا۔
- ہاتھ اٹھا کر رکن یمانی کی طرف اشارہ کرنا۔
- حجر اسود اور رکنِ یمانی سے الٹے قدم واپس ہونا۔
- دو یا زیادہ طوافوں کو اکٹھا کرنا۔
عمرے کا خلاصہ:
احرام باندھ کر طواف کرنا، پھر سعی کر کے سر منڈا لینا، یہی عمرہ کہلاتا ہے۔
حج کا خلاصہ: احرام باندھ کر ۸/ ذی الحجہ کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر پڑھنا۔ ۹/ ذی الحجہ کو زوال سے غروب تک وقوفِ عرفہ کرنا۔ غروب کے بعد مزدلفہ جا کر عشا کے وقت میں مغرب و عشا پڑھنا۔ اول وقت میں فجر پڑھ کر طلوعِ آفتاب تک وقوفِ مزدلفہ کرنا۔ ۰۱/ ذی الحجہ کو منیٰ میں جمرہئ عقبیٰ کو سات کنکری مارنا، پھر قربانی، پھر حلق کرنا اور طوافِ زیارت و سعی کے لیے مکہ جانا۔ ۱۱/ ذی الحجہ کو جمرہئ اولیٰ،وسطیٰ اور عقبیٰ تینوں جمرات کو سات سات کل ۱۲/ کنکریاں مار کر قیام منیٰ میں کرنا اور ۲۱/ ذی الحجہ کو بھی تینوں جمرات کو ۱۲/کنکریاں مار کر مغرب سے پہلے منیٰ سے نکل کر مکہ آ جانا اور طواف ِوداع کر کے گھر واپس ہونا، یہی حج کا خلاصہ ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ حج و زیارت کے سفر کو تمام مسلمانوں کے لیے برکت و رحمت اور بخشش و مغفرت کا ذریعہ بنائے اور زندگی بھر اپنی خوشنودی حاصل کرنے کی توفیق بخشے۔آمین یا رب العالمین
:مزید تفصیل کے لیے یہ کتابیں دیکھیں
- حج فرض میں جلدی کیجیے
- حج وعمرہ
- حج سیکھیے
- تحفہ حجاج
- حج کا طریقہ
- حج کی تیاری
- حج کے ضروری مسائل
- حج کے فضائل
- حج وعمرہ اورقربانی و عقیقہ کے فضائل ومسائل